بچوں کی تربیت کب شروع کی جائے: والدین کی ایک تعداد ہے جو اس انتظار میں رہتی ہے کہ ابھی تو بچہ چھوٹا ہے جو چاہے کرے، تھوڑا بڑا ہو جائے تو اس کی اخلاقی تربیت شروع کریں گے۔ والدین کو چاہیے کہ بچپن ہی سے اولاد کی تربیت پر بھرپور توجہ دیں کیونکہ اسکی زندگی کے ابتدائی سال بقیہ زندگی کیلئے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ بھی ذہن میں رہے کہ پائیدار عمارت مضبوط بنیاد پر ہی تعمیر کی جاسکتی ہے جو کچھ بچہ اپنے بچپن میں سیکھتا ہے۔ وہ ساری زندگی اسکے ذہن میں رہتا ہے۔ کیونکہ بچے کا دماغ مثل ِ موم ہوتا ہے اسے جس سانچے میں ڈھالا جائے ڈھل جاتا ہے۔ بچے کی یاداشت ایک خالی تختی کی مانند ہوتی ہے اس پر جو لکھا جائے ساری عمر کیلئے محفوظ ہو جائے گا۔ بچے کا ذہن خالی کھیت کی مثل ہے اس میں جیسا بیج بویا جائیگا اسی معیار کی فصل حاصل ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ اگر اسے بچپن ہی سے سلام کرنے میں پہل کرنے کی عادت ڈالی جائے تو وہ عمر بھر اس عادت کو نہیں چھوڑیگا اگر اسے سچ بولنے کی عادت ڈالی جائے تو وہ ساری عمر جھوٹ نہیں بولے گا۔ اگر اسے سنت کے مطابق کھانا پینا، بیٹھنا، جوتا ‘لباس پہننا وغیرہ کا عادی بنادیا جائے تو وہ نہ صرف ان پاکیزہ عادات کو اپنائے گا بلکہ یہ عادات دیگر بچوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہو جائیں گی۔
بچوں سے محبت کیجئے!: بچوں کی دیر پا تعلیم و تربیت کیلئے ان سے ابتداء ہی سے شفقت و محبت کیساتھ پیش آنا چاہیے چونکہ حضرت عائشہ صدیقہؓ روایت کرتی ہیں کہ حضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک جنت میں ایک گھر ہے جسے ’’الفرح‘‘ کہاجاتا ہے اس میں صرف وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچوں کو خوش کرتے ہیں‘‘۔ (جامع صغیر ،ص۱۴۰)
بچوں پر خرچ کیجئے!: اپنے بچوں اور اہل خانہ پر دل کھول کر خرچ کیجئے چنانچہ حضورﷺ کا ارشاد پاک ہے ’’جو شخص (ناجائز چیزوں) سے بچنے کیلئے خود پر خرچ کریگا اور جو کچھ اپنی بیوی، بچوں اور گھر والوں پر خرچ کریگا صدقہ ہے۔ (مجمع الزوائد، کتاب الزکوٰۃ)۔ایک اور جگہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد پاک ہے ’’ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہو ایک دینار وہ جسے تم غلام پر خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ جسے تم مسکین پر خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار پر ملے گا جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔ (صحیح مسلم)
بچوں کو رزق حلال کھلائیے: اپنے گھر والوں کو رزق حلال کھلائیے کہ اسکی بڑی برکتیں اور فضائل ہیں۔ چنانچہ حضورﷺ نے فرمایا ’’جو شخص اس لیے حلال کمائی کرتا ہے کہ سوال کرنے سے بچے، اہل و عیال کیلئے کچھ حاصل کرے اور اپنے پڑوسی کیساتھ حسن سلوک کرے تو وہ قیامت میں اس طرح آئےگا کہ اس کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح چمکدار ہوگا‘‘ (شعب الایمان)۔امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ ’’جو شخص لگاتار حلال کی روزی کماتا ہے اور حرام کے لقمہ کی آمیزش نہیں ہونے دیتا اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اپنے نور سے روشن کردیتا ہے اور حکمت کے چشمے اس کے دل سے جاری ہوجاتے ہیں۔ (کیمیائے سعادت جلداوّل، ص ۳۴۴)
کسی ایک بچہ کو پسند کا ٹائٹل دینا درست نہیں: ماں باپ کو بچے تو سب ہی پیارے ہوتے ہیں لیکن ایک عجیب طرز اردگرد نظر آتا ہے اس طرز کے پیچھے والدین اور زیادہ تر ماں کا ہاتھ ہوتا ہے اور یہ طرز ’’پسند کا ٹائٹل‘‘ ہے کہ اپنے کسی ایک بچے کو دے دینا وجہ کوئی بھی ہوسکتی ہے۔ جیسے شکل و صورت، قابلیت یا اپنی ہر بات منوانا اور اس بچے کا مان جانا۔ اس لیے اس بچے کو میٹھی نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور باقی بچوں پر اسے فوقیت دی جاتی ہے۔ اس وجہ سے اس کے سگے بہن بھائی آگاہ ہو جاتے ہیں بلکہ رشتہ دار، گھر والے بھی واقف ہو جاتے ہیں۔ایسے بچے کیلئے ماں کا چہیتا یا سگا کے لفظ ادا کئے جاتے ہیں اس طرح کی اہمیت کسی ایک بچے کیلئے باقی بچوں کی حق تلفی اور احساس کمتری کا باعث بنتی ہے اور بعض اوقات والدین سے دوری کا باعث بھی بنتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ہلکی ہلکی بغاوت کے جراثیم بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسے بچوں کی ذہنی نشوونما بھی صحیح نہیں ہوپاتی
اور ان کی شخصیت خود انحصاری کا راستہ نہیں دیکھ پاتی اور نہ ہی ان کے فیصلہ کی قوت مضبوط ہوتی ہے اور ایسے بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو چھوٹے چھوٹے معاملات میں بھی ان کا اپنا فیصلہ کمزور ہوتا ہے، صحیح اور غلط کو شعور کی آنکھ کی بجائے ماں یا باپ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ بے شک یہ درست ہے کہ ماں باپ کو ایک بچہ زیادہ پسند ہوسکتا ہے لیکن اسکا بے جا اظہار کرنا اور کئی معاملات میں باقی بہن بھائیوں پر فوقیت دینا درست رویہ نہیں۔ (کلیم اللہ شیخ، ڈی آئی خان)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں